08 January 2020 - 11:52
News ID: 441911
فونت
قائد انقلاب اسلامی :
قائد انقلاب اسلامی ایران نے قم المقدس سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں سے ملاقات میں تاکید کی ہے کہ خطے سے امریکا کی سازشانہ موجودگی ختم ہونا چاہیئے ۔

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت الله العظمی سید علی خامنه ای آج قم المقدس کی مومن عوام سے ملاقات میں بیان کیا : ملک کی عوام قم کے لوگوں سے امید رکھتے ہیں ۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 19 دیماہ کی مناسبت سے قم کے عوام کے مختلف طبقات کے ایک عظيم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : عالمی منہ زور طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایرانی عوام کے ہاتھ پر ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: 19 دیماہ کی تقریب گذشتہ 40 برسوں سے ہر سال شان و شوکت کے ساتھ منائی جاتی ہے۔ اور قمی عوام کا قیام ایک عظيم قیام کا پیش خیمہ بن گيا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید میجر جنرل سلیمانی کی شجاعت اور دلیرانہ اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شہید قاسم سلیمانی شجاع بھی تھے اور حکمت عملی بھی جانتے تھے، بعض لوگ شجاع ہوتے ہیں لیکن ان کے پاس حکمت عملی نہیں ہوتی۔ بعض حکمت جانتے ہیں لیکن شجاع نہیں ہوتے اور وہ اپنی حکمت عملی کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتے ۔

انہوں نے فرمایا : شہید سلیمانی نے دفاع مقدس سے لیکر آج تک بڑے سنگین خطرات کا سامنا کیا ۔ شہید سلیمانی صرف فوجی میدان کے ماہر نہیں تھے وہ سیاسی میدان کے بھی بہترین ماہر تھے۔ شہید قاسم سلیمانی کے کام منطق اور اخلاص پر استوار تھے۔ اللہ تعالی نے انھیں شہادت کے بہترین تحفہ سے نواز کر زندہ جاوید بنا دیا ہے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا : بعض لوگوں میں شجاعت ہوتی ہے لیکن ان میں صحیح تدبیر اور سوجھ بوجھ کے ساتھ کام کرنے کی توانائی نہیں پائی جاتی۔آپ نے فرمایا کہ اسی طرح بعض لوگوں میں بصیرت اور سوجھ بوجھ ہوتی ہے لیکن ان کے اندر میدان عمل میں قدم رکھنے کی جرائت اور شجاعت نہیں ہوتی۔ لیکن شہید جنرل قاسم سلیمانی کے اندر بصیرت، سوجھ بوجھ  اور تدبیر بھی پائی جاتی تھی اور اسکے ساتھ ساتھ خطرات میں کود پڑنے کی شجاعت بھی موجود تھی ۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اخلاص کو شہید جنرل قاسم سلیمانی کی سب بڑی خصوصیت قرار دیا اور فرمایا : وہ اپنی سوجھ بوجھ، بصیرت و تدبیر اور شجاعت کو راہ خدا میں استعمال کرتے تھے ۔

آپ نے جنرل قاسم سلیمانی کے رفیق اور انکے ساتھ شہید ہونے والے عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر شہید ابو مہدی المہندس کی محبوب شخصیت کی جانب اشارہ کیا اورانہیں استقامتی محاذ کا ایک نورانی اور مؤثر چہرہ قرار دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسی کے ساتھ عراق میں امریکا کے عین الاسد فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملے کی جانب ایک مختصر اشارہ کیا اور فرمایا کہ گزشتہ شب دشمن کے منھ پر ایک طمانچہ رسید کیا گیا، یہ ٹھیک ہے ، لیکن فوجی نقطہ نگاہ سے یہ کافی نہیں ہے ۔

قائد انقلاب اسلامی نے کہا : اس علاقے میں امریکا کی فتنہ انگیز موجودگی ختم ہونا چاہئے ۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی اس خطے میں جنگ لائے ، اختلاف و فتنہ اور تباہی لائے اور انہوں نے خطے کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کردیا ۔

انہوں نے فرمایا : امریکی جہاں بھی گئے یہی کیا لیکن ہم فی الحال اپنے علاقے کی بات کررہے ہیں ۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا : امریکی ایران میں بھی وہی کرنا چاہتے ہیں اور اسی لئے مذاکرات پر اصرار بھی  کررہے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ امریکیوں سے مذاکرات ان کی مداخلت کا پیش خیمہ ہوں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر خطے  میں امریکا کی موجودگی ختم ہونے پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا : اس خطے کی اقوام کو امریکا کی موجودگی برداشت نہیں ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے دشمن شناسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا : دشمن سے مراد امریکا اور صیہونی حکومت ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ سامراجی نظام سے ہماری مراد صرف حکومتیں نہیں ہیں بلکہ اس نظام میں سامراجی حکومتوں کے ساتھ ساتھ  وہ کمپنیاں ، لٹیرے اور ظالم بھی شامل ہیں جو ہر اس مرکز کے مخالف ہیں جو ظلم و غارتگری کا مخالف ہو۔

 آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دشمن کی دشمنی کی ماہیت کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا : دشمن کی ہم سے دشمنی کوئی موسمی نہیں ہے بلکہ یہ ایک ذاتی اور دائمی دشمنی ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬